×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / آئمہ اربعہ کے نزدیک کتابی عورت سے نکاح کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ازراہ کرم چاروں مذاہب میں مسلمان کا کتابیہ عورت کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے میں وضاحت کریں. حكم نكاح الكتابية على المذاهب الأربعة

المشاهدات:2387

ازراہِ کرم چاروں مذاہب میں مسلمان کا کتابیہ عورت کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے میں وضاحت کریں.

حكم نكاح الكتابية على المذاهب الأربعة

الجواب

حامدا و مصلیا

امابعد۔

کتابیہ عورت کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے چاہے وہ یہودیہ ہو یا نصرانیہ ، جیساکہ سورۂ مائدہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :  ﴿و طعام الذین اوتوا الکتاب حل لکم وطعامکم حل لھم والمحصنات من المؤمنات والمحصنات من الذی اوتوا الکتاب من قبلکم﴾  (ترجمہ)  ’’جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے ان کا کھانا تمہارے لئے اورتمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے اورمومنات میں سے پاکیزہ عورتیں اور ان لوگوں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی جائز ہے ‘‘۔ اور یہ پہلے اور بعد کے جمہور علماء کا مذہب ہے ان میں ائمۂ اربعہ(ابوحنیفہ، مالک، شافعی اور احمد رحمہم اللہ ) بھی ہیں اور باقی علماء کا بھی یہی قول ہے ۔لیکن حضرت ابنِ عمرؓ نے نصرانیہ کے نکاح کو مکروہ قراردیا ہے وہ فرماتے ہیں :  ’’میں اس سے بڑا شرک نہیں جانتا جو یہ کہتی ہے کہ اس کا رب عیسیٰ بن مریم ہے ‘‘۔ اورمیں تو آپ کو اس چیز کی وصیت کروں گا جس کی وصیت آپنے اس وقت کی جب انہوں نے ارشاد فرمایا کہ کن چیزوں کی وجہ سے عورت کے ساتھ نکاح کیا جاتا ہے ؟ تو ارشاد فرمایا:  چارچیزوں کے ساتھ عورت کے ساتھ نکاح کیا جاتا ہے : اس کے مال کی وجہ سے ۔۔۔اور اس کے حسب نسب کی وجہ سے ۔۔۔ اور اس کے حسن وجمال کی وجہ سے ۔۔۔اور اس کے دین کی وجہ سے ۔۔۔پس دین والی کو ترجیح دے تیرے ہاتھ خاک آلود ہو‘‘۔ (رواہ الشیخان من حدیث ابی ہریرۃؓ) اور یہ بات آپ سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ یہودیہ اس کے برخلاف ہوتی ہے ، لہٰذا آپ کسی ایسی نیک مسلمان عورت کو تلاش کریں جس کی وجہ سے آپ کو اپنے مال ، اولاد اور بستر کا اندیشہ نہ ہو۔ اور یہ جائز ہے اگر آپ کو اپنے دین میں کسی نقص وشر کااور آپ کے اوپر اس کے علو ارتفاع کا اندیشہ نہ ہو(جیسا کہ بعض کتابیہ عورتوں کا کفار ممالک کی طرف آنے والے مہاجرین کے ساتھ ہوتا ہے ) ۔ اللہ تعالیٰ سب ا س چیز کی توفیق دے جس میں سب کی خیر ہو ۔ واللہ أعلم بالصواب۔

آپکا بھائی

خالد المصلح

23/ 09 /1424 هـ


المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127638 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62700 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59332 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55717 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55186 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52082 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50039 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45049 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف