×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / اللہ کا نام’’بے نیاز‘‘ قرآن میں صرف ایک بار آیا ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اللہ کا نام ’’بے نیاز‘‘ الصمد قرآن میں ایک ہی مرتبہ آیا ہے ، ایسا کیوں ہے ؟ اور مسلمان اس صفت سے کیسے مزےن ہوگا؟ اسم الله الصمد لم يذكر في القرآن إلا مرة واحدة

المشاهدات:3283

محترم جناب السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اللہ کا نام ’’بے نیاز‘‘ الصمد قرآن میں ایک ہی مرتبہ آیا ہے ، ایسا کیوں ہے ؟ اور مسلمان اس صفت سے کیسے مزےّن ہوگا؟

اسم الله الصمد لم يذكر في القرآن إلا مرة واحدة

الجواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

امابعد۔۔۔

اس سوال کے دو جواب ہیں

پہلاجواب:  اس میں کوئی ظاہری حکمت نہیں ، بلکہ اللہ کے صفاتی ناموں میں سے چند ایسے ہیں جو صرف ایک دفعہ مذکور ہیں جیسا کہ الصمد (بے نیاز) اور أحد (یکتا) ۔

دوسرا جواب:  اللہ کے صفاتی ناموں کا اثبات ہمارے لئے واجب ہے اور ان کے معانی کا اقرار کرنا اور ان ناموں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، اور یہ سارا دعا مانگنے سے کیا جاسکتا ہے اور ان ناموں کے ذکر سے ۔ جیسا کہ اللہ کا ارشا دہے :(ترجمہ) اور اسمائے حسنیٰ اللہ کے لئے ہیں ، اسی کے ذریعہ اللہ کو پکارو!‘‘۔ ((اعراف۱۸۰

جہاں تک مخلوق کا صفاتی ناموں سے متصف ہونا ہے تو یہ تمام ناموں میں ممکن نہیں کیونکہ اسمائے حسنیٰ میں ایسا بھی ہے جس سے کسی انسان کو تشبیہ نہیں دی جاسکتی ۔ جیسا کہ متکبر اور الٰہ وغیرہ۔ صحیح مسلم (۲۶۲۰) اور سنن ابوداؤد (۴۰۹۰) میں ابوہریرہؓاللہ کے نبی سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’تکبر میری چادر ہے اور عظمت ازار پس جو ان دونوں میں میرے ساتھ کھینچاتانی کرے گا میں اس کو جہنم میں پھینک دوں گا‘‘۔ اور بعض آثار میں آپسے منقول ہے کہ ’’اللہ کے اخلاق سے اپنے آپ کوآراستہ پیراستہ کرو‘‘ ۔ تو یہ صحیح نہیں ہے اور نہ نبی سے یہ ثابت ہے ۔

اور اسمائے حسنیٰ میں سے چند ایسے ہیں کہ اگر کوئی بندہ ان سے متصف ہوتا ہے تو اسی کی تعریف کی جاتی ہے جیسا کہ علم ، رحمت اور حکمت ۔ اور بعض ایسے ہیں جن سے بندے کی ذم بیان کی جاتی ہے جیسا کہ الٰہ اور اس جیسے اور نام، جیسا کہ انسان کچھ صفات کی وجہ سے کمال کو پہنچتا ہے اور اللہ اس سے پاک ہوتا ہے ۔ مخلوق میں بندوں کا کمال عبادت عاجزی ، حاجت مندی اور ب کے سامنے تواضع ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ ان تمام باتوں سے پاک و منزّہ ہے ۔ پس اللہ تعالیٰ حمید و کبیر اور متعال ہے ، اسی لئے بعض ناموں کا انسان پر اطلاق کرنا اس سے بچنا چاہئے کیونکہ یہ انسان کو عملی اور اعتقادی گمراہی میں دھکیل دیتا ہے ۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

6/ 1/ 1428هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127557 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62657 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59172 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55704 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52025 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50016 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45018 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف