کیا ہمارا یہ کہنا درست ہے کہ اللہ جل شانہ کی انگلیاں ان کے ہاتھ کی ہیں یا پھر اس میں توقف اختیار کریں ؟
ھل نقول أصابع اللہ عزوجل لیدہ أم نتوقف؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا ہمارا یہ کہنا درست ہے کہ اللہ جل شانہ کی انگلیاں ان کے ہاتھ کی ہیں یا پھر اس میں توقف اختیار کریں ؟
ھل نقول أصابع اللہ عزوجل لیدہ أم نتوقف؟
الجواب
اس کو ظاہر پر محمو ل کیا جائے گا کہ جن انگلیوں کی نسبت اللہ کی طرف کی جاتی ہے وہ ان کے ہاتھ کی ہیں ۔اور اس کی دلیل بخاری (۷۴۵۱) اور مسلم (۲۷۸۶) میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺکے پاس ایک یہودی عالم آیااور کہنے لگا: اے محمد! اللہ تعالیٰ نے آسمان کو ایک انگلی پر رکھا ہے اور زمین کو دوسری انگلی پر اور پہاڑوں کو تیسری انگلی پر اور درختوں اوردریاؤں کو چوتھی انگلی پر اور باقی تما م مخلوقات کو پانچویں انگلی پر ، پھر کہتے ہیں :ایک ہاتھ میں اور میں ہی شہنشاہ ہوں توآپ ﷺنے مسکراکر ارشاد فرمایا: اور ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر ہی نہ پہچانی جیساکہ اس کی قدر پہچاننے کا حق تھا حالانکہ پوری کی پوری کی زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور سارے کے سارے آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے ۔ واللہ أعلم۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
15/02/1425هـ