×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مشرکین کے درمیان کے ہر رہائش پذیر مسلمان سے میں بریٔ الذمہ ہوں

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں نے جب سے یہ واضح وصریح حدیث نبوی پڑھی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ :’’ مشرکین کے درمیان ہر رہائش پذیر مسلمان سے میں بریٔ الذمہ ہوں ‘‘ تب سے میں ایک عجیب شش و پنج کا شکار ہوں اس لئے کہ میری ناقص معلومات کے مطابق (بریٔ) کلمہ (براء ۃ) سے مشتق ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ :(برئت من الشئی) تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں اس چیز سے سبکدوش ہوگیا یعنی جب آپ کسی چیز کو اپنے سے دورکرتے ہیں اور اپنے اور اس چیز کے درمیان رابطہ توڑتے ہیں( تو اس کو بریٔ الذمہ ہوناکہتے ہیں) حديث :أنا بريء من كل مسلم مقيم بين أظهر المشركين

المشاهدات:1622
- Aa +

میں نے جب سے یہ واضح وصریح حدیثِ نبوی پڑھی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ :’’ مشرکین کے درمیان ہر رہائش پذیر مسلمان سے میں بریٔ الذمہ ہوں ‘‘ تب سے میں ایک عجیب شش و پنج کا شکار ہوں اس لئے کہ میری ناقص معلومات کے مطابق (بریٔ) کلمہ (براء ۃ) سے مشتق ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ :(برئت من الشئی) تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں اس چیز سے سبکدوش ہوگیا یعنی جب آپ کسی چیز کو اپنے سے دورکرتے ہیں اور اپنے اور اس چیز کے درمیان رابطہ توڑتے ہیں( تو اس کو بریٔ الذمہ ہوناکہتے ہیں)

حديث :أنا بريءٌ من كل مسلم مقيم بين أظهر المشركين

الجواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں

آ پ نے جس حدیث کوذکر کیا ہے اس کو اما م ترمذیؒ نے (۱۶۰۴)میں اور اما م ابوداؤد ؒ نے (۲۶۴۵)میں قیس بن ابی حازمؒ کے طریق سے حضرت جریر بن عبداللہ البجلیؓ سے روایت کی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا :’’مشرکین کے درمیان ہر رہائش پذیر مسلمان سے میں بریٔ الذمہ ہوں ‘‘ امام بخاریؒ نے اس حدیث کی تصحیح کرتے ہوئے فرمایاہے کہ یہ حدیث حضرت قیس بن ابی حازم سے حدیثِ مرسل ہے اور اس حدیث کو اہلِ علم نے اہلِ حرب کے ممالک میں اقامت گزینی پر محمول کیا ہے، اما م بیہقیؒ نے حضرت حسنؒ کے طریق سے حضرت سمرہؓ سے روایت کی ہے کہ آپنے ارشاد فرمایا:’’مشرکین کے ساتھ رہن سہن اور اٹھک بیٹھک نہ کروپس جس نے بھی ان کے ساتھ رہن سہن اور اٹھک بیٹھک کی تو وہ ہم میں سے نہیں ‘‘جبکہ حضرت حسن ؒ کا حضرت سمرہؓ سے سماع ثابت نہیں ہے باقی میری آپ کو یہی ہمدردانہ نصیحت ہے کہ فتنہ کے اندیشے سے آپ اپنے ملک واپس لوٹیں 


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127753 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62724 )
8. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59398 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55722 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55189 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52106 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50053 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45065 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف