حدیث: جس نے ہرارت سورۃ تبارک الذی پڑھی اسے عذابِ قبر سے بچایا جائے گا۔ اس حدیث کی صحت کیا ہے؟
حديث من قرأ سورة تبارك في كل ليلة عصم من عذاب القبر
حدیث: جس نے ہرارت سورۃ تبارک الذی پڑھی اسے عذابِ قبر سے بچایا جائے گا۔ اس حدیث کی صحت کیا ہے؟
حديث من قرأ سورة تبارك في كل ليلة عصم من عذاب القبر
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
سورۃ تبارک الذی کی فضیلت میں بہت ساری روایات وارد ہوئی ہیں جن میں سے ایک حدیث امام رترمذیؒ نے اپنی جامع کتاب میں (۲۸۹۰) حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ’’ سورۃ تبارک الذی مانعہ ہے یعنی عذابِ قبر سے منع کرتی ہے اور یہ منجیہ بھی ہے کہ عذابِ قبر سے نجات دلاتی ہے‘‘۔ ابو عیسی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس طریق سے حدیثِ حسن غریب ہے۔ اور امام بیہقی فرماتے ہیں کہ ابنِ مسعودؓ نے سورۃ ملک کے بارے میں فرمایا کہ ہم عہد نبوت میں اس سورت کو مانعہ کہتے تھے۔ اور امام احمدؒ نے (۷۹۱۵) میں امام ابو داؤد نے (۱۴۰۰) میں اور امام ترمذیؒ نے(۲۸۹۱) میں حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ قرآن میں ایک ایسی سورت ہے جس میں تیس آیات ہیں وہ ایک آدمی کی شفاعت کرتی رہی یہاں تک کہ اسے بخش دیا گیا اور وہ سورت تبارک الذی بیدہ الملک ہے‘‘۔ اس حدیث میں کسی طرف سے ضعف نہیں پایا جاتا اور ممکن ہے کہ ان ساری احادیث سے اس سورت کی فضیلت ثابت ہوئی ہو۔