اس حدیث کا کیا مطلب ہے جو حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ :’’ اللہ کے رسولﷺ نے آدمی کو کھڑے ہوکر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے ‘‘ (رواہ ابوداؤد باسناد حسن)
حديث نهى أن ينتعل الرجل قائما
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
اس حدیث کا کیا مطلب ہے جو حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ :’’ اللہ کے رسولﷺ نے آدمی کو کھڑے ہوکر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے ‘‘ (رواہ ابوداؤد باسناد حسن)
حديث نهى أن ينتعل الرجل قائما
الجواب
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
اس حدیث میں کھڑے ہوکر جوتا پہننے کی کراہت ہے ، یہی اہلِ علم میں سے ایک جماعت کا قول ہے جن میں شوافع اور حنابلہ بھی ہے اور بعض اہلِ علم نے اس نہی کو اس صورت پر محمو ل کیا ہے جب اس طرح کرنے سے جوتا پہننے والے کو ضرر لاحق ہوتا ہو ۔ خطابی فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں کھڑے ہوکر جوتا پہننے کی نہی اوندھے منہ گرنے کی وجہ سے ہے اسی لئے بیٹھ کر پہننے کا حکم دیا گیا ہے ، اوراس لئے بھی کہ بیٹھ کر جوتا پہننا آسان بھی ہے اور نقصان سے بچانے میں معاون ومددگار بھی ہے ، اور اہلِ علم میں سے ایک جماعت یعنی فقہائے مالکیہ کا مذہب یہ ہے کہ کھڑے ہوکر جوتا پہننا بھی جائز ہے اور حدیث کے ضعف کی وجہ سے اس میں کوئی کراہت نہیں ہے اور اس حدیث کو حضرت ابن عمر، ابوہریرہ ، جابر اور انس رضی اللہ عنہم نے روایت کی ہے اور امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ اور انسؓ کی دونوں حدیثوں کو ضعیف قراردیاہے ۔