×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / اللہ تعالیٰ کے فرمان (ولقد علمنا المستقدمین) کے شانِ نزول کے متعلق کلام

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

امام نسائی کی روایت کردہ حدیث کا کیا حکم ہے جس میں یہ ہے کہ بعض لوگ مسجد نبوی میں آخری صفوں کی طرف کھسک رہے تھے تا کہ وہ وہاں نماز پڑھنے والی ایک حسین عورت کو دیکھیں جس پر یہ آیت بھی نازل ہوئی: ولقد علمنا المستقدمین ( تم میں سے آگے جو نکل گئے ہیں ان کو بھی ہم جانتے ہیں) ؟؟ الكلام حول سبب نزول قوله تعالى ( ولقد علمنا المستقدمين..) الآية

المشاهدات:2658

امام نسائی کی روایت کردہ حدیث کا کیا حکم ہے جس میں یہ ہے کہ بعض لوگ مسجد نبوی میں آخری صفوں کی طرف کھسک رہے تھے تا کہ وہ وہاں نماز پڑھنے والی ایک حسین عورت کو دیکھیں جس پر یہ آیت بھی نازل ہوئی: ولقد علمنا المستقدمین ( تم میں سے آگے جو نکل گئے ہیں ان کو بھی ہم جانتے ہیں) ؟؟

الكلام حول سبب نزول قوله تعالى ( ولقد علمنا المستقدمين..) الآية

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اس حدیث کو امام احمد،  امام ترمذی،  امام نسائی اور امام ماجہؒ نے نوح بن قیس ،  عمر و بن مالک اور ابو الجوزاء کے طریق سے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ:  ’’ایک حسین و جمیل عورت آپکے پیچھے نماز پڑھ رہی تھی تو بعض لوگ صف میں آگے بڑھنے لگے تا کہ اس عورت پر نظر نہ پڑے اور بعض لوگ پیچھے ہونے لگے تا کہ وہ آخری صف میں آجائے جب اس طرح وہ رکوع کرتے تو بغل کے نیچے اس عورت کی طرف دیکھتے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : تم میں سے آگے جو نکل گئے ہیں ان کو بھی ہم جانتے ہیں اور جو پیچھے رہ گئے ہیں ان سے بھی ہم واقف ہیں  (الحجر:  ۲۴)  امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو جعفر بن سلمان نے عمر وبن مالک کے طریق سے ابو الجوزاء سے روایت کی ہے ۔لیکن اس میں ابن عباس کو ذکر نہیں کیا اور یہ اس کے زیادہ مشابہ ہے کہ یہ نوح کے أصح احادیث میں سے ہو اور ابن کثیر نے بھی اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ یہ ایک انتہائی غریب حدیث ہے اور انہوں نے اس کے بارے میں یہ بھی فرمایا ہے کہ اس حدیث میں شدید نکارت ہے اور عبد الرزاق نے بھی اس حدیث کو اپنے مصنف میں جعفر بن سلمان کے طریق سے عمر و بن مالک سے روایت کی ہے کہ انہوں نے ابو الجوزاء سے سماع کیا ہے اور اس طرح پوری حدیث نقل کی ہے۔  لہٰذا ظاہر یہی ہے کہ یہ ابو الجوزاء کا اپنا کلام ہے اس لئے کہ اس میں ابن عباسؓ کا ذکر نہیں ہے اور امام بخاریؒ نے بھی ابو الجوزاء کے بارے میں فرمایا ہے کہ ان کی روایت کردہ حدیث کی سند زیرِ غور ہے،  اس لئے یہ خبر صحیح نہیں ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130458 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64827 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64771 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56897 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55868 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54797 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52040 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46342 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف