×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / آدمی کا ایک غیر محرم عورت کو ’’میری جان‘‘ کہہ کر بلانا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ ایک ڈاکٹر کا عیسائی نرس کو ’میری جان‘ کہہ کر بلانے کا کیا حکم ہے؟ یہ بات پیش نظر رہے کہ اس طرح بلانا محض کام یا دوستی کی محبت کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ جنسی محبت اور شہوت رانی کی وجہ سے قول الرجل للمرأة الأجنبية: حبيبتي

المشاهدات:2269

محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ ایک ڈاکٹر کا عیسائی نرس کو ’میری جان‘ کہہ کر بلانے کا کیا حکم ہے؟ یہ بات پیشِ نظر رہے کہ اس طرح بلانا محض کام یا دوستی کی محبت کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ جنسی محبت اور شہوت رانی کی وجہ سے

قول الرجل للمرأة الأجنبية: حبيبتي

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

ایک اجنبی مرد کے لئے کسی اجنبی عورت کو اس طرح کے الفاظ سے بلانا جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ مردوں کا عورتوں کو اس طرح مخاطب کرنا معروف نہیں ہے، اور یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے کہ ایک مرد کے لئے غیرمحرم عورت کو مخاطب کرنے کا انداز اللہ تعالیٰ کے اس ارشادِ گرامی کے مطابق ہونا چاہئے: ’’لہٰذا تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو، کبھی کوئی شخص بے جا لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہوتا ہے اور وہ بات کہو جو بھلائی والی ہو‘‘۔ (الاحزاب:۳۲) یہ حکم تو بظاہر عورت کی طرف متوجہ ہے لیکن مردوں کا عورتوں کے ساتھ بات کرتے وقت یہ حکم مردوں کی طرف بھی متوجہ ہے۔

لہٰذا آپ کا ایک عیسائی نرس کو ’میری جان‘ کہہ کر بلانا اسی نزاکت والی بات کے قبیل میں سے ہے جو فتنہ و فساد کا باعث ہے۔ اگر چہ آپ کا قصد و ارادہ اس طرح نہ ہو(لیکن اس سے فتنہ و فساد ہی پھیلتا ہے)۔ اس لئے میری آپ کو یہ ہمدردانہ نصیحت ہے کہ اس طرھ کے کلمات چھوڑ دیں کہ شیطان انسان میں اس طرح گردش کرتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔ لہٰذا نرمی و نزاکت سے حتی الامکان دور رہیں اس لئے کہ اگر آپ اپنے آپ کی گارنٹی دے بھی دیں تو جو عورت اس طرح کی باتوں کو سنتی ہے تو اس کی آپ گارنٹی نہیں دے سکتے اور اس طرح کے الفاظ اس کے دل میں ضرور اثر پذیر ہوتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو خیر کی توفیق عطاء فرمائے۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127579 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62675 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59226 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52043 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50026 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45032 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف