محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ایک حدیث میں زمزم کی فضیلت بیان کی گئی ہے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زمزم کی پانی کی منفعت جس نیت سے پیا جائے حاصل ہوتی ہے، اگر تم شفاء کی طلب میں اسے پیو تو اللہ تمہیں شفاء دے گا اور اگر تم اسے شکم سیری کی نیت سے پیو تو اللہ تمہاری بھوک مٹائے گا ، اور اگر تم اسے پیاس بجھانے کے لئے پیو تو اللہ پیاس بجھا دے گا ، اور اگر تم پناہ چاہتے ہو اس سے تو اللہ تمہیں پناہ دے گا‘‘۔ اور ابن عباس ؓ زمزم پیتے وقت یہ دعاء مانگا کرتے تھے: ((اللهم إني أسألك علماً نافعاً، ورزقاً واسعاً، وشفاءً من كل داء))۔ رواہ الحاکم۔ ترجمہ: اے اللہ میں آپ سے نفع دینے والے علم کا ، رزق میں فراوانی کا اور ہر بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔ عرض یہ ہے کہ اس حدیث کی صحت کیا ہے اور کیا حال کی درستگی اور شادی وغیرہ کی نیت سے زمزم پینا ٹھیک ہے؟
شرب زمزم بنية صلاح الحال والزواج ونحو ذلك