اگر ایک عورت شعرلکھتی ہے تو کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اس لکھے ہوئے شعر کو ایک فرضی نام سے نشر کرے ؟ وہ نشر چاہے کتابت کے ذریعہ سے ہو یا انٹرنیٹ کے ذریعہ سے یا وہ خود اسے اپنے اہل وعیال یا رشتہ داروں کے سامنے پڑھ کر ہو؟
كتابة المرأة للشعر
اگر ایک عورت شعرلکھتی ہے تو کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اس لکھے ہوئے شعر کو ایک فرضی نام سے نشر کرے ؟ وہ نشر چاہے کتابت کے ذریعہ سے ہو یا انٹرنیٹ کے ذریعہ سے یا وہ خود اسے اپنے اہل وعیال یا رشتہ داروں کے سامنے پڑھ کر ہو؟
كتابة المرأة للشعر
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
اپنی لکھی ہوئی چیزوں میں فرضی نام استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں وہ استعمال چاہے اخباروں میں ہویا انٹرنیٹ میں یا پھر اس کے علاوہ میں ، لیکن مناسب یہ ہے کہ ناموں سب سے بہترین نام کو اختیار کیا جائے اور اس فرضی نام کو کسی کی عزت پامال کرنے یادھوکہ دینے یااس کے علاوہ دوسرے حرام کاموں کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ اس کا یہ فرضی نام رکھنا اس کو کوئی فائدہ نہیں دے گا کیونکہ اس کا چھپانا اللہ کے ہاں کوئی نفع بخش چیز نہیں ہے ، ا س لئے کہ اللہ تعالیٰ تو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے سربستہ رازوں سے بھی اچھی طرح آگاہ و باخبر ہے ۔
اور میں اپنے بھائیوں سے یہ ہمدردانہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور جو بھی وسائل و ذرائع اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کا سبب بنیں ان سے مقدور بھر کوشش کرکے گریز کیا جائے ۔