×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / الکوحل پر مشتمل خوشبوئیں اور کریم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

الکوحل پر مشتمل خوشبؤوں اور کریم کا کیا حکم ہے ؟ الكريم والعطور المحتوية على كحول

المشاهدات:1654

الکوحل پر مشتمل خوشبؤوں اور کریم کا کیا حکم ہے ؟

الكريم والعطور المحتوية على كحول

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

بتوفیق الٰہی آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

یہ مسئلہ اصل میں ایک اور مسئلہ کی فرعی ہے جس کے بارے میں متقدمین اور متجددین فقہاء نے کلام کیا ہے اور وہ مسئلہ شراب کی طہارت اور نشہ آور چیزوں کی طہارت کا ہے کہ کیا نشہ آور اشیاء چاہے وہ شراب ہو یا عصرِ حاضر کے الکوحل وغیرہ ہوں۔ پاک ہیں یا نہیں ؟ اس بارے میں جمہورِ فقہاء کا تو یہ مسلک ہے کہ وہ طاہر نہیں ہیں لہٰذا شراب طاہر نہیں ہے اور اسی طرح ہر نشہ آور چیز نجس و ناپاک ہے، پس اگر ان خوشبؤوں میں الکوحل کی نسبت صاف ظاہر ہو تو پھر ان کا استعمال جائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ نجس مواد کا استعمال ہے۔

دوسرا قول یہ ہے کہ شراب نجس نہیں ہے لہٰذا جو چیز نجس نہیں ہوگی تو وہ پاک ہوگی اس لئے کہ جن خوشبؤوں میں الکوحل کی نسبت ہو تو ان کا استعمال جائز و مباح ہے کہ وہ اس نجاست کے حکم میں داخل نہیں ہے جس کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :’’اور اپنے کپڑوں کو صاف رکھ‘‘۔  (المدثر: ۴) ۔

اور اہلِ علم کی ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ اس سے اجتناب کرنا چاہئے اگر چہ وہ طاہر ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں عموم ہے: ’’بے شک شراب ، جوا، بتوں کے تھان اور جوے کے تیریہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو‘‘۔  (المائدۃ: ۹۰)۔ اور اجتناب کا تقاضہ یہی ہے کہ وہ ایک طرف ہو اور تم دوسری طرف۔

لیکن راجح قول یہی ہے کہ ان خوشبؤوں کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر کوئی ان خوشبؤوں کو چھوڑ کر ان سے اجتناب کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، اور یہ مسلک زیادہ بہتر ہے، لیکن حلّت و حرمت کے اعتبار سے وہ حلال ہیں، اور طہارت کے اعتبار سے وہ طاہر ہیں، پس جس نے وہ خوشبوئیں لگالیں تو اس کے کپڑے طاہر و پاک ہیں اور اگر اس میں نماز پڑھے تو اس کی نماز بھی درست ہے، اور چاہے تو اپنے کپڑوں پر استعمال کرے یا پھر چاہے کریم کی طرح بدن پر لگا لے دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں۔


المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127611 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62693 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59306 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55713 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55183 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52068 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50036 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45046 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف