×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / القاب مثلا علامۃ یا امام وغیرہ سے نوازنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

علماء اور طلباء کو مختلف القاب مثلا علامہ ،محدث یا امام وغیرہ سے پکارنا کیسا ہے؟ إطلاق الألقاب مثل علامة أو إمام

المشاهدات:1393
- Aa +

علماء اور طلباء کو مختلف القاب مثلا علامہ ،محدث یا امام وغیرہ سے پکارنا کیسا ہے؟

إطلاق الألقاب مثل علامة أو إمام

الجواب

حامداََومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

میری رائے تو یہ ہے کہ ان القابات کے معاملے میں ذرا سوچ بچار سے کام لینا چاہییے۔ کیونکہ آج کل کے دور میں یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کے القابات جیسے علامہ،امام اور محدث وغیرہ سے نوازنے میں بڑے اسراف سے کام لیا جا رہا ہے جبکہ اس میں دو طرح کا نقصان ہے۔

پہلا نقصان: تو یہ ہے کہ ان اوصاف والے شخص میں خود پسندی کے دھوکے کا اندیشہ رہتا ہے اور یہ چاہت جنم لیتی ہے کہ مجھے ان القاب سے بلایا جائے۔

دوسرانقصان: یہ ہے کہ ان القاب کے سننے اور بولنے والے کی نظر میں ان کی وقعت ختم ہو جاتی ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس سے پکارا جا رہا ہے۔

مجھے یاد ہے کہ ہمارے استاد شیخ ابن عثیمینؒ ایسے الفاط کے استعمال کے بارے میں بڑی شدت سے کام لیتے تھے کہ یہ انہیں شخصیات کے نام کے ساتھ بولے جائیں جن کو سچائی اورامامت کا پیشوا سمجھا گیا، اگر ان کے سامنے کوئی طالب علم مثلا ـکتاب الکافی کی عبارت کے دوران یہ کہہ دیتا کہ امام ابن قدامہ نے کہا، تو وہ فوراً خبردار کرتے کہ امامت کا مرتبہ صرف اسی شخص کو دیا جاتا ہے جو اس کی اہلیت رکھتا ہو جیسا کہ امام شافعی،امام احمد وغیرہ۔

امام احمد نے مالک بن دینار سے بڑی ہی خوبصورت بات نقل کی ہے، فرماتے ہیں: جب سے مجھے لوگوں کا پتہ چلا ہے میں نہ ان کی تعریف سے خوش ہوا ہوں اور نہ ہی ان ملامت سے پریشان، پوچھا گیا: وہ کیوں؟ کہنے لگے: کیونکہ ان میں سے تعریف کرنے والا افراط سے کام لیتا ہے اور ملامت کرنے والا تفریط سے۔

مروزی نے جب امام احمدؒ سے کہا کہ مجھے امید ہے آپ کا نام پورے عالم کے ملکوں میں لیا جائے گا،  توکہنے لگے: اے ابو بکر! اگر آدمی خود کو پہچان لے تو لوگوں کی باتیں اسے کوئی نفع نہیں دیتیں۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

13/11/1424هـ


المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127616 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62694 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59310 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55713 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55184 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52072 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50037 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45046 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف