×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / رمضان کا روزہ نہیں رکھا اور مہینہ شروع ہونے کے چار دن بعد انتقال کر گیا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ایک مریض جو کہ رمضان کے روزے نہیں رکھ سکا اور مہینہ شروع ہونے کے چار روز بعد انتقال کر گیا تو کیا اس کی طرف سے قضاء کی جائے گی؟ أفطر في رمضان وبعد أربعة أيام من دخول الشهر مات

المشاهدات:1384

ایک مریض جو کہ رمضان کے روزے نہیں رکھ سکا اور مہینہ شروع ہونے کے چار روز بعد انتقال کر گیا تو کیا اس کی طرف سے قضاء کی جائے گی؟

أفطر في رمضان وبعد أربعة أيام من دخول الشهر مات

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

یہ مریض جو کہ دوران رمضان ہی چل بسا اس کی طرف سے باقی ایام کی جن کا وہ ادراک نہ کر سکا بغیر کسی شک و شبہہ کے کوئی قضاء نہیں کی جائے گی، اور وہ دن جن جو رمضان میں اس نے پائے تو سہی مگر روزہ نہ رکھ سکا تو اگر تو مرض ایسا تھا کہ شفایاب ہونے کی امید تھی تو اس پر کوئی قضاء نہیں ؛ کیونکہ اس حال میں قضاء کا نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ اسے موقع ہی نہیں مل سکا، وہ اتنے دن زندہ ہی نہیں رہا جن میں وہ قضا کرتا، اب اگر کوئی اس کی طرف سے قضاء کر بھی دے تو کوئی حرج نہیں لیکن یہ کسی پر بھی واجب نہیں اور نہ ہی یہ واجب ہے کہ اس کی طرف سے کھانا کھلائے کیونکہ یہ ایسا مرض تھا جس کی وجہ سے اس کیلئے روزہ نہ رکھنا مباح ہو گیا تھا اور اتنی مدت زندہ نہ رہ سکا کہ اس کی قضاء کرتا۔

اور اگر یہ ایسا مرض تھا جس سے خلاصی کی کوئی امید نہیں تھی تو اس صورت میں اس پر کوئی قضاء تو نہیں تھی البتہ اطعام یعنی کھانا کھلانا لازم تھا اور یہ کھانا کھلانے کی صورت میں کفارہ ہر دن کی طرف سے ہے ، ارشاد باری تعالی ہے((اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا کر(روزے کا) فدیہ ادا کریں)) [البقرہ:۱۸۴] اور حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: {یہ آیت منسوخ نہیں، یہ تو بوڑھے مرد یا بوڑھی عورت کے بارے میں ہے جو نہ تو روزہ رکھ سکتے ہوں اور نہ ہی قضاء کی استطاعت رکھتے ہوں تو وہ روزہ نہ رکھیں کھانا کھلا دیں} ۔

اور حضرت انسؓ سے صحیح میں مروی ہے کہ جب وہ عمر رسیدہ ہو گئے اور روزے کی طاقت نہ رہی تو وہ ہر ایک دن کی طرف سے ایک مسکین کو کھانا کھلاتے تھے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127574 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62670 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59209 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52037 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف