×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا شوگر اورگردے کے مریض پر روزہ واجب ہوتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا شوگر اورگردے کے مریض پر روزہ واجب ہوتا ہے؟ هل يجب الصوم على مرضى السكر والفشل الكلوي؟

المشاهدات:1483

کیا شوگر اورگردے کے مریض پر روزہ واجب ہوتا ہے؟

هل يجب الصوم على مرضى السكر والفشل الكلوي؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اگر وہ بیمار ہے تو بیمار وں کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تووہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے‘‘۔ [البقرۃ:۱۸۴]

لہٰذا ایسا شخص جس کے گردے واش ہوتے ہوں یا اس کو شوگر کی بیماری ہو تو اسے چاہئے کہ ڈاکٹروں سے طبی مشورہ لے کہ وہ ایسی صورت میں کیا کرے ؟ اگر روزہ رکھنا اس پر گراں گزرتا ہو یا وہ روزہ رکھنا اس پر اثرانداز ہوکر اس کے لاغری و ضعف کا سبب بنتا ہو تو اس بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تمہارے اوپر دین میں کوئی حرج (سختی ) نہیں ہے ، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا معاملہ کرنا چاہتا ہے نہ کہ سختی کا معاملہ‘‘۔ (البقرۃ:۱۸۵) اور ضرورت کے وقت رخصت پر عمل کرنا اللہ کے ہاں اس پر عمل نہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ رخصت پر عمل کرنے کو اتنا ہی پسند فرماتا ہے جتنا عزیمت کو اختیار نہ کرنے کو ناپسند فرماتا ہے ۔

لہٰذا انسان کو چاہئے کہ شریعت میں جہاں وسعت کی گنجائش ہے وہاں اپنے لئے وسعت کو اختیار کرے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے روزہ والی آیت میں یکے بعد دیگرے دوجگہوں پر ارشاد فرمایا ہے: ’’اگر تم میں سے کوئی شخص بیمارہویا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعدا د پوری کرلے‘‘۔ (البقرۃ:۱۸۴) اگلی آیت میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’اگر کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعدا د پوری کرلے‘‘۔ (البقرۃ:۱۸۵) پس نفس پر اس قدر شدت اور مشقت اچھی بات نہیں ہے ۔

اور جہاں تک بیمار کے روزہ نہ رکھنے کی بات ہے تو اس میں دوصورتیں ہیں:

پہلی صورت یہ ہے کہ اگر وہ بیماری دائمی ہو اور صحتیابی کی کوئی امید نہ بر آتی ہو اور روزہ رکھنے سے مزید اس کی صحت بگڑنے اور شفاء مؤخر ہونے کا اندیشہ ہو یا اس میں زائد مشقت ملتی ہو تو ان تمام صورتوں میں اس کے لئے روزہ نہ رکھنا مباح و جائز ہے ۔

 دوسری صورت یہ ہے کہ اگر بیماری دائمی نہیں عارضی ہو اور شفایابی کی امید بھی ہو لیکن پھر بھی روزہ رکھنے سے بیماری بڑھنے اور شفاء مؤخر ہونے کا اندیشہ ہو یا پھر روزہ رکھنے سے مریض کو ایسی مشقت لاحق ہوتی ہو جو مریض کو لاغر و کمزور کرتی ہو تو اس صورت میں اس کے لئے روزہ نہ رکھنا مباح وجائز ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127302 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62442 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58480 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51719 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49856 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44092 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف