×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / روزے کا نفس کی تربیت پر کیسے اثر ہوتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

روزے کا نفس کی تربیت پر کیسے اثر ہوتا ہے؟ كيف يكون للصوم أثر على تهذيب النفوس؟

المشاهدات:1722

روزے کا نفس کی تربیت پر کیسے اثر ہوتا ہے؟

كيف يكون للصوم أثر على تهذيب النفوس؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

روزے کا اثر سے متعلق جو آپ نے پوچھا ہے، تو اس بارے میں یہ عرض ہے کہ روزہ بالکل نفس پر اثر انداز ہوتا ہے صرف کھانے،پینے سے رکنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس وجہ سے کہ اس میں اللہ رب العزت سے قریب ہونے کیلئے سچی نیت ہوتی ہے اس کا حکم ماننے کی صورت میں اور جو کچھ اللہ تعالی نے مشروع کیا اس کو لازم پکڑنے کی صورت میں، تو یہ عمل جو کہ باطنی بھی ہے اور ظاہری بھی۔۔۔ باطنی اس طرح سے کہ اس میں سچی نیت اور اللہ کے ہاں تیا ر کردہ نعمتوں میں رغبت جازمہ ہوتی ہے اور ظاہری اس طرح سے کہ اس میں کھانے پینے اور دیگر مفطرات کے رکنا ہوتا ہے، نفس پر تربیت کے اعتبار سے خاص قسم کا اثر چھوڑتا ہے جو ارتقاء کا سبب ہے، نبیؐ کے اس قول پر بالکل صادق آتا ہے: ((روزہ ڈھال ہے)) مطلب یہ کہ بچاؤ کا ذریعہ ہے، اور ڈھال کا مطلب یہاں صرف یہ نہیں کہ یہ اللہ کے غضب اور پکڑ سے بچائے گا بلکہ اس کا مفہوم زیادہ وسیع ہے اور وہ یہ کہ روزہ اللہ کے عذاب اور غصے سے تو بچائے گا اور مطلوب اصلی بھی یہی ہے مگر یہ متحقق تب ہو گا جس اس سے پہلے کچھ اعمال ہونگے جیسے عمل صالح، کلام میں اور ہر طرح سے برائی اور شر سے بچنا اور ہر حال میں عمل کا سہارا لینا، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اے ایمان والو تم پر روزے فرض کر دئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو)) [البقرہ:۱۸۳] ۔

لہذا اس اطاعت و عبادت سے مقصود اللہ کیلئے پرہیزگاری کا حصول ہے، اور تقوی کوئی غیبی امر نہیں ہے بلکہ یہ بشری کمال ہے، اگر انسام اسے حاصل کر لے تو وہ اپنے مسلک حیات، اخلاق، معاملات اور دیگر احوال میں احسان کی اعلی چوٹیوں پر پہنچ جاتا ہے، اسی لئے انسان کو چاہئیے کہ اپنے نفس کی تربیت کے حوالے سے روزے کے اثرات کا معائنہ کرے اور محض اپنے روزہ دار ہونے کی کفایت کی غلطی و کوتاہی کی غلط فہمی میں نہ رہے، نبیؐ نے صحیحین کی حدیث میں فرمایا جو کہ ابوہریرہؓ سے مروی ہے: ((روزہ ڈھال ہے، تو اگر تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ لڑائی جھگڑا اور چیخنا چلانا نہ کرے))، رفث یعنی لڑائی جھگڑے سے مراد یہاں وہ حرام فعل مراد ہے جو عورتوں سے متعلق ہے ، اور اسی طرح عورتوں ہی کا غلط کلام کرنا بھی اسی کے تحت آتا ہے۔

اور جہاں تک صخب یعنی اونچی آواز میں جھگڑنے کا تعلق ہے تو اس کو آواز کی لڑائی ، جھگڑوں اور اور گالی گلوچ میں آوازیں بلند کرنا مراد ہے، لہذا یہاں جھگڑے کے وقت آواز بلد کرنے سے روکا گیا ہے، انسان کو چاہئیے کہ اپنا روزے والا دن اطمئنان، وقار اور سکون کے ساتھ گزارے اور اسی بنیاد پر نفس ترقی کرے گا، پھر آپؐ نے فرمایا: ((اگر کوئی شخص اس سے لڑائی کرے یا اسے گالی دے تو یہ کہہ دے کی میرا روزہ ہے)) مطلب یہ کا برائی کا بدلہ برائی سے نہ دے بلکہ اس سے مانع امر کو سامنے رکھے جو کہ روزہ ہے، تو روزہ گرے ہوئے اخلاق اور برائیوں سے بچنے کا اور اخلاقی بلندی حاصل کرنے کا دوسرا نام ہے۔

میں اپنے آپ سے بھی اور اپنے بھائیوں سے بھی کہتا ہوں کہ ہمیں چاہئیے کہ اپنے روزوں میں ان صفات کو تلاش کریں اور اگر ہمارے روزے ان اوصاف سے خالی نظر آئیں تو ہمارے اجر میں کمی واقع ہو رہی ہے، نبیؐ کا فرمان ہے جیسا کہ بخاری، اور ابو داؤد میں حضرت ابو ہریرہؓ کی حدیث میں مروی ہے: ((جو شخص جھوٹ اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے))۔ اس مہینے کا ہر دن ایک مرحلہ ہے جسے ہم گزار دیتے ہیں لہذا ہمیں چاہئیے کہ اس میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کریں اور جتنا زیادہ ہو سکے اطاعت بجا لائیں اور ہر طرح کی برائیوں سے خود کو دور رکھیں کیونکہ ان ایام میں شراور فتنے بہت زیادہ اور متعدد اشکال و انواع کے ہوتے ہیں اسی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ انسان جتنا ہو سکے اطاعت کا زاد راہ لے کر چلے اور بہترین اخلاق اپنائے، حتی کے اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا بھی جو کہ ایک ایسا عمل ہے جس پر اجر ملتا ہے روزہ ہو یا نہ ہو، مگر روزے کی حالت میں اجر بہت بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ عمل ایسے زمانے کے ساتھ جڑا ہوتا ہے جو کہ بڑی ہی فضیلت والا اور صلاح والا ہے۔

یہ ہے میری نصیحت اہنے لئے بھی اور اپنے بھائیوں کیلئے بھی، اس سے روزے اور اچھے اخلاق کے درمیان ایک بڑا مضبوط ربط نظر آتا ہے اور یہ کہ روزے کا نفس پر بڑا قوی اثر ہوتا ہے جو کہ سکون اطمئنان اور وقار کی صورت میں نظر آتا ہے اور انسان پر سے شیطان کا تسلط کمزور کر دیتا ہے اور اس سب کا اثر ااخلاق میں ظاہر ہوتا ہے۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127315 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62456 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58507 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51732 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44149 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف