×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / یوم عاشوراء کے روزے کی سنت

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

یوم عاشوراء کے روزے میں سنت کیا ہے کیا ایک دن اس سے پہلے روزہ رکھنا یا بعد میں یا دونوں؟ السنة في صيام يوم عاشوراء

المشاهدات:1453

یوم عاشوراء کے روزے میں سنت کیا ہے کیا ایک دن اس سے پہلے روزہ رکھنا یا بعد میں یا دونوں؟

السُّنَّة في صيام يوم عاشوراء

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

 عاشوراء میں سنت محرم کی ۱۰تاریخ کا روزہ رکھنا ہے جیسا کہ مسلم میں(۱۱۶۲) عبداللہ بن معبد الزمانی عن ابی قتادہ ؓ کے طریق سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: ((یوم عاشوراء کے روزے کا ثواب کی اللہ سے یہ امید ہے کہ ایک سال پچھلے اور ایک سال اگلے کا کفارہ ہو جائے))، اور بخاری (۲۶۰۰) اور مسلم(۱۱۳۲) میں مروی ہے کہ عبید اللہ بن ابی یزید نے ابن عباس ؓ سے سنا ، ان سے یوم عاشوراء کے روزے کے بارے میں سؤال کیا گیا، کہا: میرے علم میں نہیں کہ نبی نے کسی دن کا ایسے روزہ رکھا ہو جس کی فضیلت وہ باقی تمام دنوں پر شمار کرتے ہوں سوائے عاشوراء کے، جمہور اہل عمل کا بھی یہی کہنا ہے، عاشوراء کے روزے کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ بھی ملا لینا مستحب ہے جیسا کہ مسلم (۱۱۳۴) میں ابن عباس ؓ کی حدیث میں آتا ہے، فرماتے ہیں: جب رسول اللہ نے عاشوراء کا روزہ رکھا اور اس کا دوسروں کو بھی حکم فرمایا تو صحابہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول یہ وہ دن ہے جس کی یہود و نصاری تعظیم کرتے ہیں تو آپنے فرمایا: ((ان شاء اللہ اگلے سال ہم اس کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ بھی رکھیں گے)) تو اگلا سال نہیں آیا ، نبیرحلت فرما گئے، مسلم میں ایک اور روایت میں ہے: "اگر میں اگلے سال تک زندہ رہا تو ۹تاریخ کا روزہ بھی رکھوں گا"۔

جمہور کا کہنا ہے کہ نبی نے ۱۰تاریخ کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ اس لئے ملایا کہ یہود و نصاری کی مخالفت ہو، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عاشوراء میں سنت یہ ہے کہ ۹اور ۱۰دونوں دنوں کا روزہ رکھا جائے، اور اگر کوئی صرف ۱۰کا روزہ بھی رکھتا ہے تو راجح یہی ہے کہ اسے بھی فضیلت حاصل ہو جائے گی بغیر کسی کراہت کے، شافعیہ، حنابلہ کا یہی مذہب ہے اور ابن تیمیہؒ نے بھی اسے ہی اختیا کیا ہے۔ اور جو حافظ ابن حجر ؒ اور حافظ ابن القیم ؒ نے کہا ہے کہ عاشوراء کے روزے میں اعلی مرتبہ یہ ہے کہ تین دن کے روزے رکھے ۱۰کا اور ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد تو اس کی کوئی دلیل نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جا سکے، واللہ اعلم۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

08/01/1426هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127753 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62724 )
8. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59398 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55722 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55189 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52106 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50053 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45065 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف