یوم عاشوراء کے روزے میں سنت کیا ہے کیا ایک دن اس سے پہلے روزہ رکھنا یا بعد میں یا دونوں؟
السُّنَّة في صيام يوم عاشوراء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
یوم عاشوراء کے روزے میں سنت کیا ہے کیا ایک دن اس سے پہلے روزہ رکھنا یا بعد میں یا دونوں؟
السُّنَّة في صيام يوم عاشوراء
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
عاشوراء میں سنت محرم کی ۱۰تاریخ کا روزہ رکھنا ہے جیسا کہ مسلم میں(۱۱۶۲) عبداللہ بن معبد الزمانی عن ابی قتادہ ؓ کے طریق سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ((یوم عاشوراء کے روزے کا ثواب کی اللہ سے یہ امید ہے کہ ایک سال پچھلے اور ایک سال اگلے کا کفارہ ہو جائے))، اور بخاری (۲۶۰۰) اور مسلم(۱۱۳۲) میں مروی ہے کہ عبید اللہ بن ابی یزید نے ابن عباس ؓ سے سنا ، ان سے یوم عاشوراء کے روزے کے بارے میں سؤال کیا گیا، کہا: میرے علم میں نہیں کہ نبی ﷺنے کسی دن کا ایسے روزہ رکھا ہو جس کی فضیلت وہ باقی تمام دنوں پر شمار کرتے ہوں سوائے عاشوراء کے، جمہور اہل عمل کا بھی یہی کہنا ہے، عاشوراء کے روزے کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ بھی ملا لینا مستحب ہے جیسا کہ مسلم (۱۱۳۴) میں ابن عباس ؓ کی حدیث میں آتا ہے، فرماتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺنے عاشوراء کا روزہ رکھا اور اس کا دوسروں کو بھی حکم فرمایا تو صحابہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول یہ وہ دن ہے جس کی یہود و نصاری تعظیم کرتے ہیں تو آپﷺنے فرمایا: ((ان شاء اللہ اگلے سال ہم اس کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ بھی رکھیں گے)) تو اگلا سال نہیں آیا ، نبیﷺرحلت فرما گئے، مسلم میں ایک اور روایت میں ہے: "اگر میں اگلے سال تک زندہ رہا تو ۹تاریخ کا روزہ بھی رکھوں گا"۔
جمہور کا کہنا ہے کہ نبی ﷺنے ۱۰تاریخ کے ساتھ ۹تاریخ کا روزہ اس لئے ملایا کہ یہود و نصاری کی مخالفت ہو، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عاشوراء میں سنت یہ ہے کہ ۹اور ۱۰دونوں دنوں کا روزہ رکھا جائے، اور اگر کوئی صرف ۱۰کا روزہ بھی رکھتا ہے تو راجح یہی ہے کہ اسے بھی فضیلت حاصل ہو جائے گی بغیر کسی کراہت کے، شافعیہ، حنابلہ کا یہی مذہب ہے اور ابن تیمیہؒ نے بھی اسے ہی اختیا کیا ہے۔ اور جو حافظ ابن حجر ؒ اور حافظ ابن القیم ؒ نے کہا ہے کہ عاشوراء کے روزے میں اعلی مرتبہ یہ ہے کہ تین دن کے روزے رکھے ۱۰کا اور ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد تو اس کی کوئی دلیل نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جا سکے، واللہ اعلم۔
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
08/01/1426هـ