×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / اپنی بیوی کو طلاق کی دھمکی دینا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میرے اور میرے سسرال والوں کے درمیان کچھ ناساز حالات واقع ہوئے، انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی تو میں نے اپنی بیوی کو حرام کی قسم دیتے ہوئے کہہ دیا کہ اگر وہ اپنے والد کے گھر گئی تو اسے طلاق ہے، کچھ دنوں بعد حالات سازگار ہوئے انہوں نے میرے سے معافی مانگی اور اب میں نے سوچا کہ اس طرح سے بیوی کو اس کے والدین سے ملاقات کرنے سے روکنا مناسب نہیں تو میں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا۔ تو اب میرا سؤال یہ ہے کیا میری بیوی کو اپنے والدین کے گھر جانے سے طلاق ہو جائے گی؟ اور لفظ حرام کی قسم کا کیا حکم ہے؟ اللہ آپ کو برکت سے نوازے اور مزید نور عطا کرے هدد زوجته بالطلاق

المشاهدات:2097
- Aa +

میرے اور میرے سسرال والوں کے درمیان کچھ ناساز حالات واقع ہوئے، انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی تو میں نے اپنی بیوی کو حرام کی قسم دیتے ہوئے کہہ دیا کہ اگر وہ اپنے والد کے گھر گئی تو اسے طلاق ہے، کچھ دنوں بعد حالات سازگار ہوئے انہوں نے میرے سے معافی مانگی اور اب میں نے سوچا کہ اس طرح سے بیوی کو اس کے والدین سے ملاقات کرنے سے روکنا مناسب نہیں تو میں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا۔ تو اب میرا سؤال یہ ہے کیا میری بیوی کو اپنے والدین کے گھر جانے سے طلاق ہو جائے گی؟ اور لفظ حرام کی قسم کا کیا حکم ہے؟ اللہ آپ کو برکت سے نوازے اور مزید نور عطا کرے

هدد زوجته بالطلاق

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

سب سے پہلے تو میں آپ کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کروں گا اور اس بات سے خبر دار کروں گا کہ ایسے موقع پر طلاق کا قطعاََ استعمال نہ کریں؛ جو ہو گیا اس سے خلاصی کا طریقہ یہ ہے کہ آپ قسم کا کفارہ ادا کریں؛ کیونکہ ظاہر الکلام یہی ہے کہ آپ نے بیوی کو اپنے والدین کے گھر جانے سے منع کرتے ہوئے لفظ طلاق کا استعمال کیا، اور اہل علم کے اقوال میں سے اصح قول کے مطابق ایسی صورت میں حکم قسم والا ہوتا ہے۔

اور آدمی کا یہ کہنا کہ وہ مجھ پر حرام ہے تو یہ فی نفسہ محرمات میں سے ہے، اللہ تعالی نے اپنے رسول کو اس بات پر عتاب بھی کیا ہے: ((اے نبی! اللہ نے جو تمہارے لئے حلال کیا ہے تم اسے حرام کیوں کرتے ہو)) [التحریم:۱] اس سے خلاصی کا طریقہ بھی اللہ تعالی نے سورۃ التحریم میں ہی قسم کا کفارہ ہی بتایا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ فرض کیا ہے)) [التحریم :۲] لہذا جس نے بھی ایسا کچھ کہا ہو اس پر واجب ہے کہ قسم کا کفارہ دے اور اسی کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے: ((اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مؤاخذہ نہیں کرتا، لیکن جو تم نے قسمیں پکی کر لیں ان پر پکڑ کرے گا، تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے اس درمیانی سطح کا جسطرح کا تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کے کپڑے۔۔۔)) [المائدہ:۸۹]


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127568 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62665 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59198 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55709 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55177 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52029 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50018 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45026 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف