×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / بغیر ہوش و حواس اور شعور کے لفظ طلاق بولا، اس کا کیا حکم ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگر ایک آدمی کو ذہن میں عجیب و غریب وہم اور خیالات آتے رہتے ہیں، اور یہ بات تو معلوم ہے کہ انسان کبھی کبھار جو ذہن میں آئے بغیر سمجھے ہی کہہ دیتا ہے، تو کیا اگر ایسی ہی صورت ہو اور آدمی طلاق کے بارے میں محض خیالات کا سامنا کر رہا ہو اور بغیر حواس کے لفظ طلاق بول بیٹھے تو کیا طلاق واقع ہو جائیگی؟ نطق بلفظة الطلاق دون وعي أو شعور، فما الحكم؟

المشاهدات:2272

اگر ایک آدمی کو ذہن میں عجیب و غریب وہم اور خیالات آتے رہتے ہیں، اور یہ بات تو معلوم ہے کہ انسان کبھی کبھار جو ذہن میں آئے بغیر سمجھے ہی کہہ دیتا ہے، تو کیا اگر ایسی ہی صورت ہو اور آدمی طلاق کے بارے میں محض خیالات کا سامنا کر رہا ہو اور بغیر حواس کے لفظ طلاق بول بیٹھے تو کیا طلاق واقع ہو جائیگی؟

نطق بلفظة الطلاق دون وعي أو شعور، فما الحكم؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

طلاق اسے شخص کی واقع ہوتی ہے جو لفظ طلاق اس حالت میں بولے کہ وہ عقل و شعور رکھتا ہو اپنے الفاظ پر اسے اختیار ہو اور زبردستی نہ ہو، تو جو آپ بتا رہے ہیں وہ اگر ایسے ہی مذکورہ صورتحال میں ہے تو وہ طلاق ہی ہے جب تک یہ نہ ہو کہ مبتلی بہ کو وساوس کی بیماری ہے، کیونکہ اس صورت میں طلاق نہیں ہو گی کوئی اثر نہیں ہو گا۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

20/10/1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130458 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات64827 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات64771 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات56897 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55868 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات54797 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52040 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46342 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف