×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا یہ شہادت کی موت ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اللہ کے فضل سے میں موصل شہر میں ایک موبائل نیٹورک کمپنی میں کمپیوٹر آپریٹر ہوں اور میرا کام کمپیوٹر میں اندراج کرنا اور سافٹ وئر کو آپریٹ کرنا ہے اور یہ کمپنی پرائیویٹ ہے نہ کہ حکومتی، اس کا نہ تو حکومت سے اور نہ ہی بغاوت سے کوئی تعلق ہے، اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آجکل ہمارے ملک میں حالات بڑی بغاوت کا شکار ہیں اور بہت سے ایسے مخفی امور ہیں جو واقع ہوتا ہیں جبکہ ان کی تفصیلات اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، انہیں غیر معلوم امور میں سے ایک حادثہ بھی ہے جو کہ ہماری کمپنی کے ایک فرد کے ساتھ پیش آیا اور اسے قتل کر دیا گیا اور ہمیں بھی قتل کی دھمکی دی گئی ، دھمکی ملنے کے بعد سے میرے گھر والے بہت ڈرے ہوئے ہیں اور اب وہ چاہتے ہیں کہ میں اس جاب کو چھوڑ دوں جو کہ مجھے بہت پسند ہے اور میں اللہ کے فضل سے بہت عافیت میں ہوں اور میرا ایمان بھی الحمد للہ مضبوط ہے مجھے ایک دن بھی اپنے خالق کے سوا کسی سے ڈر نہیں لگا ، آپ سے گزارش ہے کہ مجھے یہ واضح کر دیں اگر مجھے دوران عمل قتل کر دیا جاتا ہے تو کیا میں اس شہادت کو حاصل کر لوں گا جس کے خواب ہر مسلمان دیکھتا ہے جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ رزق حلال کیلئے عمل بھی عبادت ہے؟ اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ میں اپنی تنخواہ میں سے زکاۃ اور صدقہ سب نکالتا ہوں تو آپ سے اب التماس ہے کہ مجھے اس حکم کے بارے میں مطلع فرمائیں اور یہ کہ میں اپنے گھر والوں کے دباؤ کا کیا کروں؟ اس بات کو بھی ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اگر میں یہ نوکری چھوڑ دوں تو خراب حالات کی وجہ سے مجھے کوئی اور نوکری ملنا بہت مشکل ہے اور میرے ہم عمر بہت سے جوان نوکریوں سے عاری ہیں، آپ کا بہت بہت شکریہ هل مات شهيدا

المشاهدات:1169

اللہ کے فضل سے میں موصل شہر میں ایک موبائل نیٹورک کمپنی میں کمپیوٹر آپریٹر ہوں اور میرا کام کمپیوٹر میں اندراج کرنا اور سافٹ وئر کو آپریٹ کرنا ہے اور یہ کمپنی پرائیویٹ ہے نہ کہ حکومتی، اس کا نہ تو حکومت سے اور نہ ہی بغاوت سے کوئی تعلق ہے، اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ آجکل ہمارے ملک میں حالات بڑی بغاوت کا شکار ہیں اور بہت سے ایسے مخفی امور ہیں جو واقع ہوتا ہیں جبکہ ان کی تفصیلات اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، انہیں غیر معلوم امور میں سے ایک حادثہ بھی ہے جو کہ ہماری کمپنی کے ایک فرد کے ساتھ پیش آیا اور اسے قتل کر دیا گیا اور ہمیں بھی قتل کی دھمکی دی گئی ، دھمکی ملنے کے بعد سے میرے گھر والے بہت ڈرے ہوئے ہیں اور اب وہ چاہتے ہیں کہ میں اس جاب کو چھوڑ دوں جو کہ مجھے بہت پسند ہے اور میں اللہ کے فضل سے بہت عافیت میں ہوں اور میرا ایمان بھی الحمد للہ مضبوط ہے مجھے ایک دن بھی اپنے خالق کے سوا کسی سے ڈر نہیں لگا ، آپ سے گزارش ہے کہ مجھے یہ واضح کر دیں اگر مجھے دوران عمل قتل کر دیا جاتا ہے تو کیا میں اس شہادت کو حاصل کر لوں گا جس کے خواب ہر مسلمان دیکھتا ہے جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ رزق حلال کیلئے عمل بھی عبادت ہے؟ اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ میں اپنی تنخواہ میں سے زکاۃ اور صدقہ سب نکالتا ہوں تو آپ سے اب التماس ہے کہ مجھے اس حکم کے بارے میں مطلع فرمائیں اور یہ کہ میں اپنے گھر والوں کے دباؤ کا کیا کروں؟ اس بات کو بھی ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اگر میں یہ نوکری چھوڑ دوں تو خراب حالات کی وجہ سے مجھے کوئی اور نوکری ملنا بہت مشکل ہے اور میرے ہم عمر بہت سے جوان نوکریوں سے عاری ہیں، آپ کا بہت بہت شکریہ

هل مات شهيدا

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

ہم یقینی طور پے تو نہیں کہہ سکتے کہ اس حالت میں موت شہادت ہی کی موت ہے اور جہاں تک طلب رزق کی بات ہے تو اس کے بارے میں اگرچہ حکم آیا ہے لیکن نہ تو کتاب اللہ میں نہ ہی سنت رسول میں کچھ ایسا ملتا ہے کہ جو رزق طلب کرتے ہوئے قتل ہو گیا وہ شہید ہے، بہر حال اس معاملے کا دارو مدار آپکی نوکری پر ہے کہ کیا آپ جو عمل کر رہے ہیں وہ مباح بھی ہے یا نہیں چاہے قتل ہوتا ہے یا نہیں اس کا تعلق اس سے نہیں، اور اگر یہ معاملہ آپکو مشتبہ ہی لگتا ہے تو اس بارے میں تو نبی نے فرما دیا ہے: ((جو مشتبہات سے بھی بچا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا))، اللہ آپکے لئے آسانی والا معاملہ فرمائے اور حالا ت کی درستگی فرمائے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127302 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62442 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58480 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51719 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49853 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44092 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف