×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / رشوت طلب کرنے پر رشوت دینے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی ادارہ یا شخص کے پاس کام {جاب} کی تکمیل کے لئے مال ادا کرنا رشوت ہے؟ یہ بات پیش نظر رہے کہ یہ جاب میرا اپنا حق ہے ، اور اگر میں یہ مال ادا نہ کروں تو اپنا حق حاصل نہیں کرسکتا ، مثال کے طور پر میں نے یہاں حکومت کے کسی ادارہ میں کام پورا کیا اور جب میں نے اپنا وہ کام پورا کیا جس پر اتفاق ہوا تھا تو انہوں نے مجھ سے کچھ رقم مانگی کہ رقم دوگے تو آپ کو اپنا حق ملے گا وگرنہ نہیں ، اب اس حال میں کیا کروں؟ اگر مال ادا نہیں کرتا تو میرا مال ضائع ہوجاتا ہے اور اگر مال ادا کرتا ہوں تو پھر حرام میں پڑ جاؤں گا ، ازراہ کرم اس مسئلہ میں پوری وضاحت کے ساتھ میری رہنمائی فرمائیں طلبوا مني الرشوة فهل أدفعها؟

المشاهدات:1087
- Aa +

میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی ادارہ یا شخص کے پاس کام {جاب} کی تکمیل کے لئے مال ادا کرنا رشوت ہے؟ یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ جاب میرا اپنا حق ہے ، اور اگر میں یہ مال ادا نہ کروں تو اپنا حق حاصل نہیں کرسکتا ، مثال کے طور پر میں نے یہاں حکومت کے کسی ادارہ میں کام پورا کیا اور جب میں نے اپنا وہ کام پورا کیا جس پر اتفاق ہوا تھا تو انہوں نے مجھ سے کچھ رقم مانگی کہ رقم دوگے تو آپ کو اپنا حق ملے گا وگرنہ نہیں ، اب اس حال میں کیا کروں؟ اگر مال ادا نہیں کرتا تو میرا مال ضائع ہوجاتا ہے اور اگر مال ادا کرتا ہوں تو پھر حرام میں پڑ جاؤں گا ، ازراہ ِ کرم اس مسئلہ میں پوری وضاحت کے ساتھ میری رہنمائی فرمائیں

طلبوا مني الرشوة فهل أدفعها؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اہل علم نے جس رشوت کی حرمت پر اجماع کیا ہے کہ حرام اور باطل مال کا کھانا ہے تو یہ وہ مال ہے جو حق کو باطل کرنے کے لئے یا باطل کو حق ثابت کرنے کے لئے دیا جاتا ہے ۔ البتہ اگر کوئی شخص اپنے آپ سے ظلم دفع کرنے کے لئے اپنے مطلوبہ حق تک پہنچنے کے لئے کوئی مال دیتا ہے تو یہ مال خرچ کرنے والے کے لئے حرام نہیں ہے ، اگرچہ اس کا لینا اس شخص پر حرام ہوا ہے جس پر حق ادا کرنا یا ظلم کو روکنا واجب ہوا ہے اور وہ اس سے رک کر بالمقابل چیز کو لے لے۔

 اور اللہ کے رسولایسا کیا کرتے تھے جب بھی ان سے کوئی شخص کچھ مانگتا اور وہ اس کا مستحق نہ ہوتا تو وہ اس شخص کو دے دیتے تھے جبکہ وہ اپنے بغلوں میں آگ لے کر جا رہا ہوتا تھا، اگر آپ اپنا حق اسی طرح ہی حاصل کرسکتے ہیں تو پھر یہ مال آپ کے لئے حلال ہے اور جو شخص یہ مال لے گا اس کے لئے حرام ہے ، اس لئے کہ یہ لوگوں کا مال باطل طریقہ سے کھانا ہے ۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

09/11/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127317 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62459 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58515 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51739 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49866 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44170 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف