×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

نموذج طلب الفتوى

لم تنقل الارقام بشكل صحيح

/ / میں نے سود پر ایک گھر خریدا ہے اس سے کیسے جان چُھڑاؤں؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں نے سودی قرض کے ذریعہ ایک فلیٹ خریدا ہے اور خریدنے کے بعد اس پر نادم ہوں اور اب میں نے اس سے اپنی جان چھڑانے کا ارادہ کرلیا ہے، اسلئے میں نے اپنے گھر کو اس نیت سے بیچنے کے لئے پیش کیا ہے کہ بینک کا حق ادا کروں اور دوسرا گھر کرایہ پر لے لوں تاکہ میں کسی ایسے گھر کے خریدنے پر قادر ہو جاؤں جس میں کسی قسم کی شرعی مخالفت نہ ہو ، جبکہ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ اس گھر میں اپنے مال کا ایک خاص حصہ گنوا بیٹھوں گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس صورت میں شرعی نقطۂ نظر سے کیا أولیٰ و أفضل ہے ؟ گھر کا بچانا جبکہ اس کے بیچنے سے مجھے مالی اعتبار سے بہت نقصان ہوگا ؟ یا اس کا بیچنا چاہے جس طرح کا بھی مجھے نقصان ہو تاکہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرمائے ؟ ازراہ کرم جلد از جلد مجھے اس کا جواب عنایت فرمائیں ، اللہ تعالیٰ آپ کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائے اشتريت بيتا بالربا فكيف أتخلص منه؟

المشاهدات:1834

میں نے سودی قرض کے ذریعہ ایک فلیٹ خریدا ہے اور خریدنے کے بعد اس پر نادم ہوں اور اب میں نے اس سے اپنی جان چُھڑانے کا ارادہ کرلیا ہے، اسلئے میں نے اپنے گھر کو اس نیت سے بیچنے کے لئے پیش کیا ہے کہ بینک کا حق ادا کروں اور دوسرا گھر کرایہ پر لے لوں تاکہ میں کسی ایسے گھر کے خریدنے پر قادر ہو جاؤں جس میں کسی قسم کی شرعی مخالفت نہ ہو ، جبکہ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ اس گھر میں اپنے مال کا ایک خاص حصہ گنوا بیٹھوں گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس صورت میں شرعی نقطۂ نظر سے کیا أولیٰ و أفضل ہے ؟ گھر کا بچانا جبکہ اس کے بیچنے سے مجھے مالی اعتبار سے بہت نقصان ہوگا ؟ یا اس کا بیچنا چاہے جس طرح کا بھی مجھے نقصان ہو تاکہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرمائے ؟ ازراہ کرم جلد از جلد مجھے اس کا جواب عنایت فرمائیں ، اللہ تعالیٰ آپ کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائے

اشتريت بيتًا بالربا فكيف أتخلَّص منه؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ اس سودی معاملہ سے آپ کے توبہ کرنے کو قبول فرمائے، باقی رہا اس سے خلاصی کا سوال تو جہاں تک بینکوں کے عمل سے پتہ چلتا ہے تو وہ زیادتی کے علاوہ رأس المال کی واپسی قبول نہیں کریں گے ، جیسا کہ وہ ان سودی فوائد کے اسقاط کے مقابلہ میں ادائیگی میں عجلت قبول نہیں کرتے جو مدت کے مقابل ہوتے ہیں ۔

لہٰذا مجھے لگ رہا کہ گھر کا بیچنا سود کو لغو کرنے میں مؤثر ہوگا، اس لئے آپ پر اس کا بیچنا لازم نہیں ہے کہ اس میں ضرر بھی ہے اور سود سے سلامتی میں نفع کا نہ حاصل ہونا بھی ہے۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

13/11/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات130810 )
7. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات65079 )
8. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات65038 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات57014 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55963 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات55027 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات52245 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات46483 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف