وہ جرابیں جو ٹخنوں کو نہ ڈھانپے ان پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے اور ہلکی جرابو ں پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے ؟
المسح علی جوارب لا تغطی الکعبین
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
وہ جرابیں جو ٹخنوں کو نہ ڈھانپے ان پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے اور ہلکی جرابو ں پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے ؟
المسح علی جوارب لا تغطی الکعبین
الجواب
اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ علماء کے صحیح قول کے مطابق پیر کو پوری طرح ڈھانکنا اس کے شرائط میں سے نہیں ہے بلکہ پیرکا اکثراورغالب حصہ ڈھانکے ۔ اگر کوئی حصہ ظاہر ہو مثلاََ جراب چھوٹی پڑگئی ہو یا پھٹی ہوئی ہے اور اس میں سوراخ ہے تو صحیح قول کے مطابق وہ مسح کرنے میں دخل نہیں دیتا، اللہ تعالیٰ نے سورۂ مائدہ میں آیتِ وضو میں ارشاد فرمایا:(ترجمہ)’’اے ایمان والو! جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھوؤں اور ہاتھوں کو کہنیوں تک اور اپنے سروں پر مسح کرو اور پیروں کو بھی ‘‘(المائدہ:۶) اور دوسری قرأت میں ہے (وأرجلکم) یعنی پیروں پر مسح کرنا ہے جب وہ ڈھکے ہوئے ہوں ۔
لازمی نہیں ہے کہ چھپانے والی چیز نے عضوکو مکمل طور پر بندکیا ہواور کوئی بھی چیز بند نہ ہو۔اگر جراب چھوٹی ہویا پھٹی ہوئی ہو یا اس میں سراخ ہو تو پھر بھی مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اگر ہلکی ہو پھر بھی مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس نے پیروں کو ڈھانکا ہواہے ۔اور ڈھانکے ہوئے پیرکا فرض مسح ہی ہے اور یہاں پر کوئی دلیل نہیں ہے کہ یا تو بالکل ظاہر کیا جائے کہ شرط لگائی ہو یا مکمل طور پر چھپانے کی شرط لگائی ہو بایں طور کہ کچھ بھی نظر نہ آئے ۔ اس لئے اگر جراب ہلکی ہویا پھٹی ہویا اس میں سراخ ہو اور اس میں جلد نظر آتی ہو تو اس پر منع کی عدم دلیل کی وجہ سے مسح کیا جائے گا۔