محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا رمضان کے ابتداہی میں صدقہ فطر بند ہ ادا کرے تو کیا یہ ادائیگی درست ہوگی ؟
إخراج زكاة الفطر في بداية رمضان
محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا رمضان کے ابتداہی میں صدقہ فطر بند ہ ادا کرے تو کیا یہ ادائیگی درست ہوگی ؟
إخراج زكاة الفطر في بداية رمضان
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر پہلے اداکرنے کی گنجائش ہے ۔جیساکہ بخاری(۱۵۱۱) اور مسلم (۹۸۴)میں یہ حدیث آتی ہے جو کہ حضرت ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ( نبی ﷺنے صدقہ فطر کی مقدار کوبیان فرمایا یارمضان کی فرضیت کے بارے میں فرمایاکہ یہ مذکرمونث ،آزاد غلام( سب پرایک صاع کھجوریاجوکے بقدرفرض ہے)۔اورصحابہؓ عید الفطرسے ایک یا دودن پہلے یہ اداکیا کرتے تھے۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حاجت کی وجہ سے اس کومقررہ وقت سے پہلے نکالنے کی گنجائش ہے ۔لہذاکوئی وقت سے پہلے دینا چاہے تو اس حدیث کی رو سے جائز ہے ۔یہی امام شافعی ؒ کامذہب ہے اوراہل علم کی ایک بڑی جماعت کایہی موقف ہے ۔ البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ اپنے ہی وقت پردینے کا اہتمام کرے۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
14/10/1428ھ