کیا صدقہ فطرکی ادائیگی اپنے شہر کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں کرسکتاہے ؟
هل يجوز إخراج زكاة الفطر خارج بلد المزكي؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا صدقہ فطرکی ادائیگی اپنے شہر کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں کرسکتاہے ؟
هل يجوز إخراج زكاة الفطر خارج بلد المزكي؟
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
صدقہ فطر کی ادائیگی اپنے شہر کے بجائے دوسرے شہردینا جائزہے لیکن جب کوئی مصلحت یا حاجت ہو ۔جسطرح کی صورت حال آج کل شام اورصومالیہ میں ہے توان حالات میں نقل زکوٰۃ وفطرجائز ہے ۔لیکن اگر نقدی کی شکل میں اس کی ادائیگی کرنی ہوتو جلدی کرے تاکہ جس کو بھیج رہے ہووہ اس پر کوئی طعام خریدسکے کیونکہ جمہور کامذہب یہ ہے کہ صدقہ فطر کی اپنے اصلی ہی شکل میں دے ۔لیکن چونکہ یہاں نقدی بھیجنے میں ہی مصلحت اورضرورت ہے تواس حالات میں علما کی ایک جماعت نے نقل کرنے کی گنجائش دی ہے ۔
البتہ کوئی اس طرح کی مصلحت نہ ہوتو پھر اصل طعام ہی دے ۔کیونکہ ابن عمر ؓ کی حدیث میں آپ ﷺنے طعام کے بارے میں ہی فرمایاجیسے (نبی ﷺنے طعام میں سے ایک صاع کھجور نکالنے کاحکم دیا ہے خواہ وہ مسلمان بچہ ہوبڑاہو،آزاد ہوغلام ہو،اورمرد ہو یا عورت)